Arabic
وَحَدَّثَنِي مَالِكٌ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، أَوْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَضَى أَحَدُهُمَا فِي امْرَأَةٍ غَرَّتْ رَجُلاً بِنَفْسِهَا وَذَكَرَتْ أَنَّهَا حُرَّةٌ فَتَزَوَّجَهَا فَوَلَدَتْ لَهُ أَوْلاَدًا فَقَضَى أَنْ يَفْدِيَ وَلَدَهُ بِمِثْلِهِمْ . قَالَ يَحْيَى سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ وَالْقِيمَةُ أَعْدَلُ فِي هَذَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ .
وحدثني مالك، انه بلغه ان عمر بن الخطاب، او عثمان بن عفان قضى احدهما في امراة غرت رجلا بنفسها وذكرت انها حرة فتزوجها فولدت له اولادا فقضى ان يفدي ولده بمثلهم . قال يحيى سمعت مالكا يقول والقيمة اعدل في هذا ان شاء الله
Bengali
রেওয়ায়ত ২৩. মালিক (রহঃ) বলেন যে, উমর (রাঃ) অথবা উসমান (রাঃ) এই দুইজনের মধ্যে একজন এক স্ত্রীলোকের ফয়সালা করিয়াছিলেন। সেই স্ত্রীলোকটি ধোঁকা দিয়া একজনকে বলিল, আমি আযাদ এবং তাহার সহিত বিবাহ বন্ধনে আবদ্ধ হইল। অতঃপর তাহাদের সন্তান হইয়াছিল। ফয়সালা দেওয়া হইয়াছিল, স্বামী তাহার সন্তানের মতো বালক-বালিকা স্ত্রীলোকটির মনিবকে দিবে এবং নিজের সন্তান মুক্ত করিয়া লইবে। মালিক (রহঃ) বলেন, এই স্থানে মূল্য দান করিয়া দেওয়াই উত্তম।
English
Malik related to me that he had heard that Umar ibn al-Khattab or Uthman ibn Affan gave a judgement about a slave woman who misled a man about herself and said that she was free. He married her and she bore children. It was decided that he should ransom his children with their like of slaves. Yahya said that he heard Malik say, "To ransom them with their price is more equitable in this case, Allah willing
French
Indonesian
Turkish
Urdu
حضرت عمر نے یا عثمان نے جب ایک عورت نے دھوکہ سے اپنے کو آزاد قرار دے کر ایک شخص سے نکاح کیا اور اولاد ہوئی یہ فیصلہ کیا کہ خاوند اپنی اولاد کو فدیہ دے کر چھڑالے اس کے مانند غلام لونڈی دے کر ۔ کہا مالک نے قیمت دینا بہت بہتر ہے۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے ایک شخص مرجائے اور کئی بیٹے چھوڑ جائے اب ایک بیٹا ان میں سے یہ کہے کہ میرے باپ نے یہ کہا تھا کہ فلاں شخص میرا بیٹا ہے تو ایک آدمی کے کہنے سے اس کا نسب ثابت نہ ہوگا اور وارثوں کے حصوں میں سے اس کو کچھ نہ ملے گا البتہ جس نے اقرار کیا ہے اس کے حصے میں سے اس کو ملے گا۔ کہا مالک نے اس کی تفسیر یہ ہے ایک شخص مرجائے اور دو بیٹے چھوڑ جائے اور چھ سو دینار ہر ایک بیٹا تین تین سو دینار لے پھر ایک بیٹا یہ کہے کہ میرے باپ نے اقرار کیا تھا اس امر کا کہ فلاں شخص میرا بیٹا ہے تو وہ اپنے حصے میں سے اس کو سو دینار دے کیونکہ ایک وارث نے اقرار کیا ایک نے اقرار نہ کیا تو اس کو آدھا حصہ ملے گا اگر وہ بھی اقرار کرلیتا تو پورا حصہ یعنی دو سو دینار ملتے اور نسب ثابت ہوجاتا اس کی مثال یہ ہے ایک عورت اپنے باپ یا خاوند کے ذمے پر قرض کا اقرار کرے اور باق وارث انکار کریں تو وہ اپنے حصے کے موافق اس میں سے قرضہ ادا کرے اسی حساب سے۔ کہا مالک نے ایک مرد بھی اس قرض خواہ کے قرضے کا گواہ ہو تو اس کو حلف دے کر ترکے میں سے پورا قرضہ دلادیں گے۔ کیونکہ ایک مرد جب گواہ ہو اور مدعی بھی حلف کرے تو دعویٰ ثابت ہوجاتا ہے البتہ اگر قرض خواہ حلف نہ کرے تو جو وارث اقرار کرتا ہے اسی کے حصے کے موافق قرضہ وصول کرے۔